مینار پاکستان ہراسانی واقعے پر سب سے پہلے رسپانس کرنے اور موقع پر پہنچنے والے ڈولفن پولیس اہلکار زمان قریشی نےنجی ٹی وی کے رپورٹر سے آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہم پہنچے تو لڑکی برہنہ اور نیم بےہوش تھی، قریب موجود لڑکوں سے قمیض لےکر لڑکی کو پہنائی زمان قریشی نے بتایا کہ مینار پاکستان پر لڑکی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نفری فوری طور پر جائے وقوعہ کیلئے روانہ ہوگئی تھی مگر رش بہت زیادہ تھا جس کی وجہ سے مینار پاکستان کے گیٹ سے سٹیج تک پہنچنے میں 30 منٹ لگ گئے واضح رہے کہ 14 اگست کو یوم آزادی کے موقع پر ایک ٹک ٹاکر لڑکی کو مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں ہجوم کی جانب سے ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ واقعے کی ویڈیوز سامنے آئیں تو پورا پاکستان ہل کر رہ گیا اور اس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع کردی گئیں دوسری طرف متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ایک کلپ ہی بنایا تھا کہ 400 سے 500 لوگوں نے مجھ پر حملہ کر دیا، میرے ساتھ 10 سے 12 ساتھی تھے، لوگوں نے ان سب کو الگ کر کے مجھے قابو کیا، مجھ پر تشدد کیا گیا، کوئی عریاں لباس بھی نہیں پہنا تھا مناسب لباس میں تھی، مجھے بار بار ہوا میں اچھالا گیا، پتا ہی نہیں میرا قصور کیا ہے۔
(176)