لندن:انرجی کمپنیوں کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے انرجی کی قیمتوں میں 17پونڈ اضافہ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ آفجیم کا کہنا ہے کہ وہ موسم گرما میں انرجی کے قرض 2.6بلین تک پہنچ جانے کے بعد مارکیٹ اور صارفین کو تحفظ دینے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
قرضوں میں اضافے کے اسباب میں انرجی کی ہولسیل قیمتوں میں اضافہ اور مقامی دباؤ شامل ہے تاہم بلز میں کوئی اضافہ اگلے سال اپریل سے پہلے نہیں کیا جائے گا۔ آفجیم کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ پورے ملک میں لوگ اخراجات زندگی میں اضافے کی وجہ سے پریشان ہیںجس میں انرجی کے بلز شامل ہیں اس لئے پرائس کیپ پر اثرانداز ہونے والا کوئی فیصلہ ہم نہیں کریں گے تاہم ناقابل وصولی قرض اور فرمز کے مارکیٹ کے بھاگ جانے کے خدشے کے پیش نظر جس سے گھرانوں پر زیادہ بوجھ منتقل ہو سکتا ہے، کے پیش نظر ہمیں تمام ریگولیٹری آپشنز کو دیکھنا ضروری ہے۔
آفجیم کا کہنا ہے کہ اگر قیمتوں میں اضافہ نہ کیاگیا تو خدشہ ہے کہ صارفین کو اس سے زیادہ اضافےاور خراب سروس کا سامناکرنا پڑ سکتا ہے۔ ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ2021میں انرجی کی قیمتوں میں اضافے کے بعدکم و بیش 30 سپلائرز نے کاروبار بند کر دیا تھا جس کی وجہ سے انرجی کے ہر صارف کو کنکشن کٹنے سے بچانے کیلئے 82پونڈ اضافی ادا کرنا پڑے تھے۔
آفجیم کا کہنا ہے کہ وہ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے انرجی انڈسٹری ، صارفین کے گروپوں اور عوام سے تمام آپشنز پر تبادلہ خیال کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم انرجی کی مستحکم مارکیٹ کو یقینی بنانے کیلئے منصفانہ طریقہ کار اپنانے کی کوشش کریں گے تاکہ انتہائی کمزور گھرانوں کو تحفظ فراہم کر سکیں۔
(0)