کلرسیداں: اڑھائی ماہ قبل لڑائی جھگڑے کے دوران زخمی ہونے والا 60 سالہ ساجد محمود ہسپتال میں زندگی کی بازی ہار گیا۔تھانہ کلر سیداں پولیس نے مقتول کا پوسٹمارٹم کروانے کے بعد لڑائی جھگڑے کی درج ایف آئی آر میں قتل کی دفعات کا اضافہ کر دیا۔
یاد رہے کہ16اگست کی شام کلر سیداں کے نواحی علاقہ موہڑہ بختاں میں زمین کے تنازعہ پر ملزم محمد یوسف نے گولیاں مار کر ساجد محمود،خاتون شیلا انجم،منیب اور عدیل نامی افراد کو زخمی کر دیا تھا جس پر پولیس نے ساجد محمود کو تشویشناک حالت میں ٹی ایچ کیو ہسپتال کلر سیداں سے راولپنڈی منتقل کر دیا تھا جہاں وہ آڑھائی ماہ بعد چل بسا۔
پولیس کے مطابق ملزم یوسف کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ ملزم کے ساتھی محمد یوسف نے ضمانت کروا لی تھی۔مقتول کے بھائی مشتاق احمد سکنہ موہڑہ بختاں نے مقدمہ درج کروایا تھا کہ وقوعہ کے روز میں شام کو اپنے گھر پر موجود تھا کہ میرا بھائی ساجد اور ذوالفقار اپنے مال مویشی لے کر گھر آ رہے تھے جب اپنے گھر کے قریب پہنچے تو مسمیان عبدالغفار اورمحمد یوسف جواپنے گھر کی دیوار کیساتھ موجود تھے۔
محمد یوسف کے پاس رائفل 12بورتھی جبکہ عبدالغفار خالی ہاتھ تھا۔اسی اثناء میں عبدالغفار نے للکارا مارا کہ ساجد محمود کو جان سے مار دو جس پر محمد یوسف نے فائر کیا جو ساجد محمود کو سامنے پیٹ اور دائیں ران پر لگا۔
فائرنگ کی آواز سن کر میری بیٹی مسماۃ نشیلہ انجم اور میرا بیٹا عدیل احمد دوڑتے ہوئے گھر سے باہر آگئے جس پر عبدالغفار نے للکارا مارا کہ ان کو بھی جان سے مار دوجو محمد یوسف نے فائرنگ شروع کر دی جس سے میری بیٹی نشیلہ انجمن کو سامنے پیٹ پر لگا اور وہ گر گئی۔
دوسرا فائر محمد یوسف نے میرے بیٹے عدیل پر کیا جو اسے بائیں بازو پر لگا۔ملزم نے اس دوران میرے بھتیجے منیب احمدکو بھی فائر کر کے زخمی کر دیا۔وجہ عناد زمین کا تنازعہ بتایا گیا ہے۔
(0)