انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سےپاکستان میں گوادر کرکٹ سٹیڈیم کی تعریف پربھارتیوں کومروڑ اٹھنے لگے ریاست ہماچل پردیش میں واقع دھرم شالا سٹیڈیم کو زیادہ خوبصورت قرار دینا شروع کر دیا ہے آئی سی سی نے ایک ٹوئٹ میں گوادر کرکٹ سٹیڈیم کی تعریف کچھ یوں کی کہ اس جیسا کوئی دوسرا سٹیڈیم دکھاﺅ۔
یہی نہیں بلکہ اس کے بعد کئی غیر ملکی کرکٹرز کی جانب سے بھی اس سٹیڈیم کی خوبصورتی کی بے حد تعریف کی گئی جس پربھارتی تلملا اٹھےاویہ دعویٰ کیا کہ ان کے ہاں ریاست ہماچل پردیش کے شہر دھرم شالا میں موجود سٹیڈیم گوادر کے سٹیڈیم سے زیادہ خوبصورت ہے
واضح رہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع گوادر کرکٹ سٹیڈیم کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ہر کوئی اس کا گرویدہ دکھائی دے رہا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس کا شمار دنیا کے سب سے دلکش میدانوں میں کیا جانا چاہیے
۔دنیا بھر میں ایسے متعدد کرکٹ گراؤنڈز ہیں جو اپنے محل وقوع اور خوبصورتی کے اعتبار سے دیکھنے والوں کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں۔پہاڑ کے دامن میں بنے اس سٹیڈیم میں خوبصورت سبز گھاس کی فیلڈ، پختہ پچ اور شائقین کے بیٹھنے کے لیے مختص جگہ، جبکہ بھورے رنگ کے مرکزی دروازے کے ساتھ سینیٹر محمد اسحاق بلوچ کے نام کی تختی لگی ہوئی ہے۔ یہ سٹیڈیم انھیں کے نام پر رکھا گیا تھا اور گوادر کے باسی اس کے لیے آج بھی ان کے مشکور ہیں۔
گوادر سٹیڈیم کا یہ مرکزی دروازہ ہر وقت کھلا رہتا ہے یہاں مقامی کھلاڑیوں کے علاوہ سیاح بھی آتے اور تصاویر بناتے ہیں۔ مگر اس سٹیڈیم میں کھیلنے کے لیے گوادر میں موجود پاکستانی فوج کے حکام سے تحریری اجازت نامہ لینا ہوتا ہے
سٹیڈیم میں ہارڈ پچ بنانے کے لیے گوجرانوالہ سے 90 ٹن مٹی منگوائی گئی تھی جس سے سٹیڈیم کی تین پچز بنائی گئیں۔ یہ مٹی تین ٹرکوں میں منگوائی گئی اور ایک ٹرک کا کرایہ ڈیڑھ لاکھ روپے تھا
(111)