کلرسیداں:کلر سیداں کے محنت کش کو گاؤں بھاٹا میں افطار دعوت پر مدعوکر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا پولیس نے مضروب رضوان بابر کے نذاعی بیان کے تحت مقدمہ درج کر لیا جبکہ مقدمے میں درج ایک ملزم نے بھی تھانے میں الگ سے درخواست دے دی۔
گاؤں بھلاکھر کی ڈھوک لٹوال کے رضوان بابر ولد اورنگزیب نے زخمی حالت میں پولیس کو بیان دیا کہ میری عمر 35برس ہے اور میں شیٹرنگ کا کام کرتا ہوں آج مجھے اسامہ سکنہ بھاٹا نے فون کر کے افطاری کے لیے بلایا میں افطاری کے بعد ساڑھے سات بجے کے قریب واپسی کے لیے جا رہا تھا تو عاظم ولد نذیر قوم قریشی مسلح پستول تیس بور،اسامہ ولد یاسین مسلح پستول تیس بور ایک دم آ گئے آئے عاظم نے للکارا کہ تم آج بچ کر نہیں جاؤ گے عاظم اور اسامہ نے قتل کی نیت سے مجھ پر پے در پے فائر کیے جس کے بعد رضوان بابر کو راولپنڈی ہسپتال میں پہنچایا گیا جہاں اس نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا اسے کلر سیداں کے قریب گاؤں لٹوال میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
ادھر عاظم بن نذیر ولد نذیر احمد قریشی سکنہ بھاٹا نے پولیس کو درخواست دی کہ میں پاک آرمی میں ملازمت کر تا ہوں اور رخصت پر گھر آیا ہوا تھا میری بیوی چند ماہ قبل میری عدم موجودگی میں والدین سے ناراض ہو کر میکے چلی گئی تھی اس نے شام ساڑھے سات بجے مجھے فون کیا کہ میرے بچے مجھ سے ملنے کے لیے پریشان ہیں اور مجھے ملنا چاہتے ہیں جب میں بچوں سے ملنے کے لیے عاقب محمود ولد محمد شعیب کے گھر کے قریب پہنچا تو وہاں پر کھڑے تین مسلح نوجوان سامنے آ گئے رضوان سکنہ بھلاکھر میر ے گلوگیر ہو گیا اسی دوران نامعلوم اشخاص نے مجھے قتل کرنے کی نیت سے فائرنگ شروع کر دی جس سے میں اور رضوان زخمی ہو گئے اور ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔
(188)