سرینگر:بھارت سرکار نے ممتازحریت رہنما میرواعظ عمر فاروق کی رہائی کا فیصلہ وآپس لیتے ہوئے انہیں دوبارہ نظر بند کرنے کے احکامات جاری کیئے ہیں یاد رہے کہ بھارتی سرکار نے ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ میرواعظ عمر فاروق کی نظر بندی اور قید جمعہ کو ختم کر دی جائے گی مگر گزشتہ رات دیر گئے پولیس حکام نے میرواعظ کو مطلع کیا کہ وہ مسلسل خانہ حراست میں ہیں اور اُنہیں نماز جمعہ کیلئے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں ہے جس کے بعدآج صبح سے ہی میرواعظ کی رہائش گاہ واقع نگین کے باہر اضافی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے میر واعظ عمر فاروق اُن سینکڑوں کشمیری سیاست دانوں، سول سوسائٹی کے کارکنوں اور تاجروں میں شامل تھے جنہیں پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کر کے نظر بند کر دیا گیا تھا ان میں سے کئی افراد رہا کیے جا چکے ہیں جب کہ کئی دوسرے اب بھی نظر بند ہیں جامع مسجد کے امام سید احمد سعید نقشبندی اور کشمیری علما اور مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلسِ علما نے گزشتہ دنوں بھارتی حکومت پر یہ الزام لگایا تھا کہ میر واعظ عمر کو سیاسی وجوہات کی بنا پر اپنے مذہبی فرائض کی انجام دہی سے روکا جا رہا ہے جس پر بھارتی حکومت نے رہائی کا ڈرامہ رچایا مگر چوبیس گھنٹوں میں قلابازی کھاتے ہوئے نظر بندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کر لیا،حریت رہنماوں اور کشمیری لیڈروں نے اس متصبانہ فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت احتجاج کے ڈر سے کشمیر کی ایک بڑی آواز کو مسلسل نظر بند کیئے ہوئے ہے مگر اسے اپنے عزائم میں کبھی کامیابی نہیں ملے گی
(35)