جہلم:پاکستان وآزاد کشمیر کی مشہور ہستی ولی کامل جناب خواجہ حضرت صادق صاحبؒ کے پیارے نواسے جناب صاحبزہ حسنات احمد صاحبؒ کی نماز جنازہ دربارخانقاہ سلطانیہ کالا دیو شریف جہلم میں ادا کرنے کے بعد دربار شریف میں واقع قبرستان میں تدفین کر دی گئی جناب کا گزشتہ روز انتقال ہو گیا تھا
صاحبزادہ حسنات احمد صاحب کے وصال کی خبر نے دربار شریف کے عقیدت مندوں پرگہرا سکتہ طاری کر دیاا ۔وہ صرف قبلہ حضرت صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے نواسے ہی نہیں ،نور نظر اور منظورنظر تھے ۔قبلہ حضرت صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خاندانی نجابت و شرافت کے مظہر تھے ۔ان کے قول و قعل، اخلاق و کردار پر قبلہ حضرت صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی چھاپ تھی ۔قبله حضرت صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی حیات مبارکہ کے آخری سالوں میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کو بہت سارے عوارض لاحق تھے ۔لیکن صبر و رضا کے پیکر کی زبان پر کبھی کسی نے شکوہ تو کجا بیماری کا ذکر تک نہیں سنا ۔قبلہ حضرت صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی زبان پر ہر وقت خدا کی تعریف اور اس کا شکر ھی رہا ۔بہت زیادہ تکلیف کے عالم میں بھی کوئی احوال پرسی کرتا تو قبلہ حضرت صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ۔اللہ کا شکر ہے پہلے سے بہت بہتر ہے ۔صاحبزادہ حسنات احمد صاحب ایکسیڈنٹ کے نتیجے میں کئی سال تک صاحب فراش رہے ۔لیکن کبھی کسی نے ان کی زبان سے کلمہ شکر کے سوا کچھ نہ سنا
وہ اپنے رکھ رکھاؤ، طور طریقے،لباس ،انداز ، گفتگو اور شکل و شباہت میں قبلہ حاجی پیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے بہت حد تک مشابت رکھتے تھے ۔برطانیہ کی خنک فضاؤں نے بہت سارے صاحبان حال کو بے حال کر دیا۔لہجے بدل دیے ۔طور اطوار بدل دیے ۔لیکن نرم دم گفتگواور گرم دم جستجو صاحبزادہ حسنات احمد صاحب پر جلوہ دانشِ فرنگ کی قہر سامانیاں ذرا برابر بھی اثر نہ کر سکیں ۔کیوں کہ وہ قبله حضرت صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی تربیت کے سانچے میں ڈھلے ہوئے تھے ۔صاحبزادہ حسنات احمد صاحب نے جب میٹرک مکمل کیا ۔قبلہ حضرت صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں دینی تعلیم کے لئے گلہارشریف بلا لیا ۔تحصیل علم کے ساتھ جامع الفردوس مسجد شریف گلهار میں امامت کی ذمہ داری سونپی ۔رات کو اپنے کمرے میں سلا تے ۔ان کے لیے ایک چھوٹی چارپائی رکھی ہوئی تھی ۔ اسی تربیت کا نتیجہ تھا ۔کہ وہ تادم واپسی خدمت دین میں مصروف عمل رھے ۔ان کی اچانک رحلت سے آنکھیں نم اور دل گريه کناں ہیں ۔
(43)