گوجر خان:آج ہمارے پیارے دوست و دیرینہ ساتھی اور پنجابی کے نامور شاعر محترم محمد سلیم مرزا کی ایک اور پنجابی اشعار پر مشتمل کتاب “لُگے بہڑے “ کی تقریب رونمائی مرزا صاحب کے اپنے قائم کردہ ادارے “اسلامک اکیڈمی جنڈ نجار “ گوجر خان شہر کے قریب انعقاد پزیر ھوئی ۔
تقریب کا آغاز اپنے مقررہ وقت پر اللہ تعالی کے پاک کلام کی تلاوت کے ساتھ ھوا اور ساتھ ھی نعت مقبول بھی بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کی گئی ،اسٹیج سیکرٹری کے فرائض محترم مبین مرزا نے بہت احسن طریقے سے سے نبھائے اور مختلف مواقع پر “لُگے بہڑے “ سے منتخب اشعار سُنا کر سامعین سے خُوب داد حاصل کی ۔
پنجابی اشعار کے حوالے سے مرزا صاحب کا حلقہ احباب پورے پنجاب تک پھیلا ھوا ھے جس کی وجہ سے گجرات سے لے کر واہ اٹک تک شعراء کرام اور ادب سے لگاؤ کی شخصیات اس تقریب میں موجود تھیں
یہ تقریب معروف محقق، دانشور ، ادیب اور مشہور پنجابی شاعر پروفیسر حاجی محراب خاور صاحب کی زیر صدارت انعقاد پزیر ھوئی ،پروفیسر صاحب کو کلام اقبال سے جنون کی حد تک عشق ھے اور اسی عشق کی آگ کو بجھانے کے لئے پروفیسر صاحب نے کلام اقبال کا منظوم پنجابی ترجمہ بھی کیا ھے اور ساتھ ھی مولانا روم کی مشہور زمانہ مثنوی شریف کا پنجابی ترجمہ بھی کیا ھے ۔
دوران تقریب شعراء کرام اورسامعین کو کشمیری چائے کے ساتھ ھمارے بیول شعر کی مشہور زمانہ “دیوان کی جلیبی “ پیش کی گئی جو خصوصی آرڈر پر آج صبح بیول میں تیار کروائی گئی تھی آج سردی پہلے دنوں کے مقابلے میں زیادہ تھی جس کی وجہ سے گرما گرم کشمیری چائے کے ساتھ جلیبی کے ذائقے کو بھی خٗوب سراھا گیا ،اس تقریب کے مہمان خصوصی نامور مصنف و شاعر محمد شریف شاد صاحب تھے آپ کو ریڈیو پاکستان سے تیس برس کے لگ بھگ پنجابی پروگرام کی میزبانی اور اسے پیش کرنے کا اعزاز حاصل ھے ،محمد شریف شاد صاحب کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ھے کہ آپ نے حال ھی میں قرآن پاک کا پنجابی زبان میں ترجمہ بھی کیا ھے ۔
اس کے علاوہ محمد سلیم مرزا صاحب کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرنے اور آپ کی کتاب “لُگے بہڑے “پر اظہار خیال کرنے والوں میں واہ کینٹ سے پوٹھواری اور اردو کے شاعر جناب محمد اشفاق ھاشمی صاحب ، کنجاہ گجرات سے سینیر صحافی،مصنف اور شاعر جناب احسان فیصل کنجاھی صاحب ، راولپنڈی سے شاھد ھاشمی صاحب اور ڈھوک بابا فیض بخش سے سابق مئیر آف سلاؤ کونسلر شفیق احمد چوھدری شامل تھے اس کے علاوہ مقامی صحافیوں و شعراء کی کثیر تعداد نے اس تقریب رونمائی میں شرکت فرما کر مرزا سلیم صاحب کی ادب کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔
اس کتاب کے علاوہ آپ کی پنجابی اشعار پر مشتمل “نو” کتابیں منظر عام پر آ چکی ھیں جن میں قدراں ، گوھڑے ساک، گڈیاں پٹولے ، مٹھیاں کُوکاں ، ساھنجیاں یاداں ، قلب سلیم ،پُونج اور تروپے شامل ھیں خوش قسمتی سے یہ دس کتابیں میری لائبریری میں موجود ھیں ،اس پیار بھری ادبی محفل کا اختتام مرزا سلیم نے اپنی پنجابی نظم کے چند اشعار سُنا کر کیا ،تقریب کے اختتام پر حافظ صاحب نے مرزا سکیم صاحب کی درازئی عمر اور ان کے علم و عقل میں مزید ترقی کی دعا فرمائی اور اس طرح یہ خوبصورت ادبی محفل اپنی خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر ھوئی۔
(66)