پاکستان میں میڈیسن فیکٹریاں بند ہونے کا خطرہ بڑھ گیا

اسلام آباد:حکومت کے ساتھ ٹیکس کا معاملہ طے نہ پانے کے بعد پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے ملک بھر میں موجود اپنی میڈیسن فیکٹریاں بند کرنے کی دھمکی دے دی۔نیوز ویب سائٹ ’پرو پاکستانی‘ کے مطابق حکومت کی طرف سے منی بجٹ میں ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال پر بھی 17فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا تھا۔

اس معاملے پر پی پی ایم اے اور وزارت خزانہ کے درمیان مذاکرات جاری تھے۔ حکام کے ساتھ بات چیت میں ناکامی کے بعد پی پی ایم اے کے چیئرمین قاضی محمد منصور دلاور کی طرف سے ایک پریس کانفرنس میں ملک میں موجود 600کے لگ بھگ فارما پروڈکشن یونٹس بند کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

قاضی محمد منصور دلاور کا کہنا تھا کہ ”حکومت کی طرف سے ہمیں یقین دہائی کرائی گئی تھی کہ خام مال کی خریداری پر ٹیکس واپس لے لیا جائے گا تاہم بعد ازاں حکومت اس بات سے مکر گئی۔ بوتلوں، ایلومینیم اور امپلس گلاس سمیت متعدد اشیاءکی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس بھی بہت مہنگی ہو چکی ہیں۔

اس پر مستزاد یہ کہ حکومت کی طرف سے خام مال پر بھی سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ بدقسمتی سے مشینری اور فارماسیوٹیکل پلانٹس کی درآمد پر بھی بھاری ٹیکس پہلے سے لاگو ہے۔ ایسی صورتحال میں فارماسیوٹیکل کمپنیاں اپنے آپریشنز جاری رکھنے کے قابل نہیں رہیں۔“

پی پی ایم اے کے سابق چیئرمین حامد رضا کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن نے حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کے لیے 5دن کا وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری صورت میں ہمارے پاس ہڑتال کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا اور انڈسٹری بند ہونے کی صورت میں ملک میں ادویات کی شدید قلت ہو جائے گی او ر ان کی قیمتیں کئی گنا بڑھ جائیں گی۔ ا

نجام کار اس کا نقصان عوام کو اٹھانا پڑے گا اور پھراس کے لیے حکومت ہمیں ہی موردالزام ٹھہرائے گی۔اگر یہ ٹیکس واپس نہیں لیا جاتا تو پروڈکشن یونٹس کے ساتھ ساتھ کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن بھی اپنے میڈیکل سٹورز بند کر دے گی۔“

(7)

پاکستان میں میڈیسن فیکٹریاں بند ہونے کا خطرہ بڑھ گیا

| News | 0 Comments
About The Author
-

You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>