کلر سیداں: کلر سیداں شہر میں واقع نالہ کانسی کے کنارے فحاشی کے اڈے کھل گئے جس سے نوجوان نسل بری طرح تباہ ہونے لگی ہے۔نالہ کانسی کنارے قائم جھگیوں اور بعض محلوں میں بلا خوف و خطر جسم فروشی کا مکروہ دھندہ جاری ہے سارا دن نوجوان لڑکے ادہر منڈلاتے نظر آ تے ہیں مگر مقامی پولیس نے فحاشی پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کرنے کی بجائے پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
گداگروں نے پورے شہر کو یرغمال بنایا ہوا ہے جبکہ بھیک مانگنے کی آڑ میں نوجوان لڑکیوں کا فحاشی کا دھندہ بھی عروج پر ہے جس کی وجہ سے بازار میں نہ صرف خریداری کیلئے آنے والی خواتین کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بھکاریوں کی مشکوک حرکات کے باعث سکیورٹی مسائل بھی جنم لے چکے ہیں۔
بھیک مانگنے والوں میں بڑی تعداد نوجوان لڑکیوں کی ہے جو بھیک مانگنے کی آڑ میں دکانوں میں گھس جاتی ہیں اور اپنی دلفریب اداؤں سے دکانداروں کو اپنے جال میں پھنسا کر نہ صرف اپنا مقصد پوری کرتی ہیں بلکہ جاتے ہوئے دکان سے قیمتی سامان بھی ہمراہ لے جاتی ہیں جبکہ بدنامی کے ڈر سے دکانداروں کو خاموشی اختیار کرنا پڑتی ہے۔
گزشتہ دنوں ایس ڈی پی او کہوٹہ سرکل مرزا طاہر سکندر کی کلر سیداں آمد پر مقامی صحافیوں نے ان کی توجہ کلر سیداں میں قائم جسم فروشی کے اڈوں کی جانب مبذول کروائی تھی مگر انہوں نے اس پر جواب دینا ہی مناسب نہ سمجھا۔
(243)